تو ہی قرارِ دل ہے اے خدا (کلام)

 

تو ہی قرارِ دل ہے اے خدا (کلام)

تو ہی قرارِ دل ہے اے خدا (کلام)

 

خاموش راتوں میں، تُو بولتا ہے
دل کی گہرائی میں، نُور گھولتا ہے
تُو روشنی ہے جو اندھیروں میں چمکے
تُو وہ صدا ہے جو سجدوں میں دمکے

 

سانسوں کے درمیان، تیرا نام آتا ہے
دل جب تھکے، تُو آرام لاتا ہے
تُو ہی صبر، تُو ہی یقین ہے
تُو ہی خالق، تُو ہی دین ہے

 

تُو ہی قرارِ دل ہے، تُو ہی سکونِ جاں ہے

دل کی صدا میں تُو ہے، رُوح کی داستاں ہے

میرے وجود کی ہر دھڑکن، تیرا نُور گاتی ہے

ہر خاموشی میں تیری یاد، نغمہ بن جاتی ہے

تُو ہی خُدا، تُو ہی صدا، تُو ہی دُعا کا رنگ ہے

ہر احساس میں تُو ہی، ہر بات میں تیرا سنگ ہے

 

جب دل گرے، تُو اُٹھاتا ہے
جب دل جلے، تُو بُجھاتا ہے
تُو رحمتوں کی وہ بارش ہے
جو بن کہے، سب کہہ جاتی ہے

 

تُو کہکشاں میں بھی ہے، تُو ذرّے ذرّے میں ہے

ہر سانس میں تُو آباد، ہر خواب تیرے پہرے میں ہے

تُو خاک میں بھی نُور، تُو نُور میں بھی راز ہے

تُو ہی وہ جلوہِ حق، جو دل پہ ناز ہے

جو تُجھ کو چاہے، تُجھ میں فنا ہو جائے

جو تُجھ کو پائے، خود سے جدا ہو جائے

 

تُو ہی قرارِ دل ہے
تُو ہی سکونِ جاں ہے
ہر درد کا علاج تُو
ہر سانس میں تیری داستاں ہے

 

تُو ہے تو خوف کیسا، اندھیرا بھی روشن ہے
تُو ہے تو فاصلہ کیا، یہ دل بھی مومن ہے
قدم قدم پہ تیرا نُور چھایا
میں نے جو دیکھا، وہ تُو ہی پایا

 

تُو عرش پہ ہے، تُو فرش پہ ہے
تُو حرف میں ہے، تُو نَفَس پہ ہے
میں خاک ہوں، تُو کائنات ہے
میں بندہ ہوں، تُو ذاتِ ذات ہے

 

تُو ہی قرارِ دل ہے
تُو ہی سکونِ جاں ہے
میرے وجود کی ہر صدا میں

تیرا ہی نُور رواں ہے

 

خاموش راتوں میں، تُو بولتا ہے
دل کی گہرائی میں، نُور گھولتا ہے
تُو روشنی ہے جو اندھیروں میں چمکے
تُو وہ صدا ہے جو سجدوں میں دمکے

 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی